بچے کھوپڑی کی آنکھوں سے باہر منہ نکالتے اور خوراک لے کر اندر چلے جاتے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ انسانی کھوپڑی کا یہ مصرف بابا جی کو عجیب سا لگا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ انہوں نے یہ دیکھنے کے لئے مراقبہ کیا کہ یہ کھوپڑی کس آدمی کی ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
انہیں معلوم ہوا کہ یہ تو اسی خوبصورت عورت کی ہے جو آنکھ میں ریت کا ذرّہ برداشت نہ کرتی تھی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ آج اس کی آنکھوں میں چڑیا کے بچے بیٹھے ہوئے ہیں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
بابا جی نے اس موقع پر فرمایا
جن لوئیں جگ موہیا سو لوئیں میں ڈٹھ
کجرا ریکھ نہ سہندیاں تے پنچھی سوئے بٹھ
( جو آنکھیں جگ کو موہنے والی تھیں آج میں نے وہ آنکھیں دیکھ لیں۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کاجل میں ریت کا ذرّہ برداشت نہ ہوا آج پنچھی کے بچے اسی آنکھ میں بیٹھے ہیں۔ )
≓≓ ≓≓ ≓≓ ≓≓
واصف علی واصف “حرف حرف حقیقت”
Post a Comment